Sunday, 16 October 2016

عمران ہی امید کا نام By Rashid Hamza

Via Insaf Blogs
پاکستانی شہریوں کے تلخ ماضی کو مد نظر رکھ کر محفوظ مستقل اور خوش گوار حال کیلئے عمران خان کے دو دهايون كى
کھٹن اور بامشقت جدوجہد کی نظیر ماضی میں ملنا ممکن نہیں، جب جب میں عمران کی زندگی کا مطالعہ کرتا ہوں تو حیران رہ جاتا ہوں کہ کیسے اس بندے نے اس بوسیدہ نظام کی کالی کوٹھڑی میں جہاں امید کی بہت معمولی کرن نظر آنا بھی ممکن نہیں تھا جس کوٹھڑی کی قیدیوں کو اپنے اندھے بے پیر وبازو ہونے کا انتہائی ممکن حد تک یقین ہوچکا تھا جہاں قیدی اپنی قید کو تقدیر مان کر چند خاندانوں کے مسلط کردہ نظام سے ازادی کیلئے لڑنا چھوڑ چکے تھیں بلکہ اس غلامی کو آزادی سمجھ کر ایک حد تک مطمئن اور بے حس ہوچکے تھیں، وہی پر اس نے امید کی دیا جلائی، اس کالی کوٹھڑی کے تعفن زدہ ماحول میں اس نے امیدوں کا، خوابوں کا، آرزؤں کا بلکل نیا اور ننھا سا خوشنما پھول کا پودا لگایا جس کی مہک اس کالی کوٹھڑی کے مقیمن کی طاقت ٹہرگئی، اس نے ان بیس سالوں میں پورے نظام اور طاقتور خاندانوں کو چیلنج کیا، انکی طرف سے کھڑی کی گئی ہر رکاؤٹ عبور کیا، اُن لوگوں کو آزادی کے نغمے سنائے جنکے کان کسی خوشگوار تبدیلی کے گیتوں کیلئے بہرے ہوچکے تھے، آج دیکھئے حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں، بیس سال پہلے جس نے اس نظام سے تن تنہا لڑنا شروع کیا تھا آج ہر گلی ہر گاؤں ہر شہر میں انکی طرح مجاہد تیار ہوچکے ہیں، آج ہر مجاہد کا بازو عمران کی دلائی گئی اس تعلیم سے مضبوط تر ہے کہ "انسان کے ہاتھ میں اللہ نے صرف نیت اور کوشش دی ہے کامیابی وہ خود دیتا ہے"__
میں نے عمران کا نفسیاتی مطالعہ کیا ہے اسکی طبعیت سپاہیانہ اور خو مہم جویانہ ہے ایسے لوگ مستقل جدوجہد میں خوش رہتے ہیں اگر کسی ایسے شخص کی توانائیاں قوم کے بہتر مستقبل کیلئے صرف ہورہی ہیں تو وہ قوم خوش قسمت ہے اس قوم کا حال بہت جلد آسودہ ہونے والا ہے، ایسے لوگ صدی میں چند ہی پیدا ہوجاتے ہیں یہی لوگ صدی کی ضرورتیں پوری کرکے ہی آرام سے بیٹھ جاتے ہیں،_
پاکستان کی سیاست میں تحریک انصاف سے پہلے کوئی اپوزیشن نہیں تھی سب حکومت تھی، دکھاوے کی جو اپوزیشن ہوتی دراصل وہ چند خاندانوں کا حکومت سے مراعات اور شریک اقتدار کرنے کے حربے ہوتے، سب چور ڈکیٹ تھے گٹھ جوڑ، جوڑ توڑ انکی صلاحیتیں اور قومی دولت لوٹنا انکا مقدس پیشہ تھا، تم کھاؤ میں چپ رہوں گا میں کھاتا رہوں تم چپ رہو گے کی بنیاد پر ایک نئے طرز کی سیاست پروان چڑھ رہی تھی، عمران خان نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے لوگوں کو شعور دیا، آزادی کا اپنا حق چھینے کا، اواز اٹھانے کا، اور سہولت سے جینے اور مرنے کا، عمران خان اور تحریک انصاف کی پاکستانی سیاست میں فعال ہونے کے بعد ملک کے بہتر مستقبل کیلئے ناقدین اور ممدوحین میں طویل بحثوں کا سلسلہ شروع ہوا، ہر عام آدمی قومی سطح کے امور میں دلچسپی لینے لگا حکومت اور اپوزیشن کے ہر لمحہ سیاست میں خوشحالی اور بدحالی نقصانات اور وضائف کی تلاش شروع ہوگئی، اسی بنیاد پر میں کہتا ہوں کہ عمران مجموعی طور پر اس ملک کے ہر فرد کی بہتری کیلئے خدا کے معجزے کی ایک صورت ہے،__
بیس سال کی اس جدوجہد کے بعد آج دیکھئے تو ملک میں باقی سب قومی خزانے پر ڈھاکہ ڈالنے والے عوامی حقوق قبض کرنے والے اور مراعات یافتہ طبقہ ہے یعنی سب حکومت میں ہے، واحد عمران خان اسکی پارٹی اور پشت پر کھڑے عوام اپوزیشن میں ہے جو ان لوگوں کو چیلنج کر رہے ہیں،_ مجھے تحریک انصاف کا حصہ ہونے پر فخر ہے میں اپنے اور پوری قوم کے بہتر مستقبل کیلئے عمران کی قیادت میں چلنے کو دیگر دستیاب سیاسی قوتوں کی نسبت بہت بہتر یقین کرتا ہوں..

No comments:

Post a Comment